17/04/13

As you can




مکمل تحریر  »

13/04/13

اسے غلط لڑکی سے پیار ہوگیا تھا

 
کیسا بے موقع، بے محل ، بے سود سا اظہار ہوگیا تھا
اسے غلط لڑکی سے پیار ہوگیا تھا

مکمل تحریر  »

باسٹھ تریسٹھ کا لفڑا



  آئین پاکستان کی شق نمبرباسٹھ اور تریسٹھ ان دنوں سیاستدانوں کے لئے ایک ڈراﺅنا خواب بن گئی ہیں وہ اب اگر اپنے بچوں کو گنتی بھی سکھانا شروع کرتے ہیں تو اکسٹھ کے فوراً بعد تریسٹھ چونسٹھ پڑھانا شروع کر دیتے ہیں ان کا دل ہے کہ سو تک کی گنتی میں سے یہ دو نمبر نکال ہی دئے جائیںجس سیاست دان کی عمر باسٹھ سال ہوگئی ہے وہ خود ہی اپنی عمر سٹھیانے والی بتاتا ہے تا کہ لفظ باسٹھ نہ کہنا پڑھے کرکٹ میچ میں کوئی سکور بتادے کہ باسٹھ ہوگیا ہے تو سیاستدانوں کو پسینہ آجاتا ہے ان سے پوچھیں یہ باسٹھ تریسٹھ شقیں ہے کیا ؟ تو وہ سارا الزام طاہر القادری پر ڈال دیتے ہیں کہ ساری شرارت انہی کی ہے شرارت سے یاد آیا کہ ایک دفعہ سکھوں کے ایک گاﺅں میں مسلمان نماز ادا کر رہے تھے تو سکھوں کا ایک گروہ بڑے دھیان سے ان کی عبادت دیکھ رہا تھا انہیں سمجھ نہیں آرہی تھی کیا ہو رہا ہے آخر جب انہوں نے دیکھا کہ سارے نمازی وہی کر رہے ہیں جو امام کر رہا تھا تو ایک بزرگ سکھ کہنے لگا ”یہ ساری شرارت اس کی ہے جو آگے کھڑا ہے“لیکن خود طاہر القادری کا کہنا ہے کہ باسٹھ تریسٹھ کی ذد میں کرپشن اور بدعنوانی کرنے والے آنے چاہیے دعائیں یاد کرنے والے نہیںان کاکہنا ہے کہ اس طرح کی کاروائی سے فخرو بھائی ہوائی فائرنگ کر رہے ہیں حالانکہ چیف الیکشن کمیشن فخرو بھائی کی عمر ایسی ہے کہ اس میں ہوائی فائرنگ کی تو آوازبھی خوفناک لگتی ہے لیکن وہ ایک لحاظ سے خوش قسمت ہیں کہ اس عمر کے کسی شخص کو کوئی انکل بھی نہیں کہتا لیکن انہیں پورا پاکستان بھائی کہہ رہا ہے
  الیکشن کمیشن نے صادق اور امین کی جانچ کے لیے جو طریقہ اپنا یا ہے اس کے بعد ان کی امتحانی چھاننی سے صرف وہی سرخرو ہو سکے گا جس کاصرف نام ہی صادق یا امین ہو گا ان کے سوالات ایسے ہیں کہ لگتا ہے کہ سیاستدانوں کو انتخابات کی تیاری نہیں بلکہ آخرت کی تیاری کرنی ہے سیاستدانوں سے دعائے قنوت سننا ایسے ہی ہے جیسے ایک دیہاتی کو ایک ادبی پولیس والے نے روکا ادب اور پولیس کا کوئی تعلق ویسے تو بنتا نہیں ہے لیکن اس پولیس والے کو گاڑھی ار دو بولنے کا شوق تھا اس لیے اس نے دیہاتی کو روک کر کہا کہ” اسم شریف بتائیں “ تو دیہاتی نے معصومیت سے جواب دیا ”سرکار اس وقت اسم شریف تو یاد نہیں اگر آپ کہیں تو میں درود شریف سنا سکتا ہوں “ یہ دعائے قنو ت اور سورة اخلاص سننے کا امتحان اس لیے لیا جا رہاہے کہ ماضی میں ایک وزیر کو تلاوت کرنے کے لیے کہا گیا تو اسے سورة اخلاص بھی دو تین بار دھرانے کے باوجود نہیں آئی تو موصوف نے نہایت” اخلاص “سے کہا کہ وہ وزیر ہیں کوئی مردے نہلانا والا نہیں۔خیر ان کے اس بیان سے مردے نہلانے والی کی توقیر میں اضافہ ہوا کہ وہ کم از کم مردے کو عزت و احترام بخشتے ہیں وہ اس وزیر کی طرح نہیں جن کے عہد میںہزاروں لوگ لا ءاینڈ آرڈر کی خراب صورت حال کے باعث لقمہ اجل بن جاتے ہیں
 بعض سیاستدانوں سے دوسری شادی کے بارے سوال وجواب بھی کئے جارہے ہیںمیرے خیال میں یہ بہت بڑی زیادتی ہے کیونکہ الیکشن کمیشن کو یہ پتہ ہونا چاہیے کہ بعض سیاستدانوں کو اپنے ووٹ بڑھانے کے لیے اپنی” ووہٹیوں “کی تعداد بڑھانا پڑتی ہے بعض سیاستدان زیادہ شادیاں اس لیے بھی کر لیتے ہیں کہ ان کا خیال ہے کہ جوعورتوں کی چالاکیاں سمجھ جاتا ہے اسے سیاست کے داﺅ پیچ سمجھ آجاتے ہیں بعض خواتین سیاستدانوں سے یہ پوچھا جا رہا ہے کہ اگر آپ سیاست میں آگئی تو بچوں کا خیال کون رکھے گا یہ سوال میرے خیال میں خواتین سے امتیازی سلوک کی عکا سی کرتے ہیں کیونکہ سیاست کرنا عورتوں کے لیے ویسے بھی زیادہ آسان ہے کیونکہ الیکشن باتوں اور طعنوں سے لڑا جاتا ہے اور خواتین اس فن میں مردوں سے آگے ہیں کیونکہ مردوں کی لڑائی باتوں سے ہاتھوں لاتوں میں تبدیل ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگتااس لیے وہ اچھے سیاستدان ثابت نہیں ہوسکتے خاتون سیاستدان سے یاد آیا کہ مسرت شاہین نے ثابت کیا کہ الیکشن کمیشن کے بنائے ہوئے پیمانے میں وہ ہی سب سے زیادہ نیک مسلمان ثابت ہوتی ہیں اس طرح بہت سے ایسے انتہا پسندوں کو خاموش ہوجانا چاہیے جو انہیں اچھا مسلمان نہیں سمجھتے تھے ویسے مسرت شاہین اچھی سیاستدان ثابت ہو سکتی ہیں کیونکہ ان کی ذات میں منافقت نہیں انہوں نے عوام سے اپنا” کچھ “نہیں چھپایااکثرلوگ ان کا ”اگلا پچھلا “یعنی ماضی و حال سب جانتے ہیں
 اس بار خواجہ سرا ﺅں نے بھی الیکشن میں حصہ لینے کی ٹھان لی ہے بعض خواجہ سراﺅں کی آمد سے” ک لچر “میں بہتری آنے کے امکان ہوسکتاہے خواجہ سرا بھی بڑے اچھے سیاستدان ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ سیاستدان کو اکثریت تالی اور گالی کے عادی ہوجاتی ہے اور عوام ان سے یہ کہتے بھی نظر آتے ہیں کہ ان سے” کچھ“ نہیں ہوگا 
 نظریہ پاکستان کی بحث میں مشروب ِلطیف کے ذائقہ پر کالم لکھنے والے صحافی بھی دھر لیے گئے اور ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دئے گئے موصوف کا کہنا ہے کہ ان کے کالم انگلش میں تھے اس لیے ترجمان کو سمجھ نہیں آئی ہوگی یہ بات سچ بھی ہے کہ کسی ان پڑھ کومینگو جوس بھی دینے سے پہلے انگریزی میںپوچھیں کہ” ڈرنک “لیں گے تو اس کی آنکھوں کی چمک بڑھ جاتی ہے جعلی ڈگری کیس میں جمشید دستی کو تین سال جیل کی سزا سنائی گئی تو ان کے آنسو نکل آئے سیاستدان اور وکیل اپنے پیشہ سے توبہ بھی کرلیں تو بعد میں بھی لوگ انہیں اسی نام سے پکارتے ہیں سیاستدان کسی سے دلی ہمدردی بھی کرے تو کہتے ہیں ”بڑا سیاسی ہے“ اگر وہ کسی کی دل سے مدد بھی کر دیں تو کہتے ہیں اس میں بھی اس کی کوئی نہ کوئی سیاست ضرور ہوگی
 الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپر میں ایک خانہ خالی رکھنے کا بھی بندوبست کرلیا ہے یہ خبر سن کر مجھے وہ سردار جی یاد آگئے جنہوں نے نیا گھر تعمیر کروایا تو اپنے دوستوں کوگھر دکھانے کی دعوت دی جس میں انہوں نے تین سوئمنگ پول بنوائے تھے یہ سوئمنگ پول دکھاتے ہوئے کہنے لگے کہ” ایک سوئمنگ پول میں گرم پانی ہے اوردوسرے میں ٹھنڈا جبکہ تیسرامیں نے خالی رکھا ہے “ کسی نے پوچھا ”سردار جی اس خالی سوئمنگ پول کا کیا مقصد ہے “ توبڑے فخر سے کہنے لگے ”اوبادشاہو ! کبھی کبھی انسان کا دل نہانے کو نہیں بھی چاہتا “ اسی طرح بیلٹ پیپر میں اس خالی خانہ کا مقصد بھی یہی ہے کہ اگر آپ کا دل کسی بھی امیدوارکو ووٹ دینے کا نہیں کر رہا تو آپ اس خالی خانہ پر ٹھپہ لگائیں اور سب کومسترد کرد یں
 بعض دانشوروں کا کہنا ہے کہ ملک میں ووٹ ڈالنے والوں کا تناسب پہلے ہی بہت کم ہے کیونکہ لوگوں کا جمہوریت پر اعتبار متزلزل ہے اور اس طرح کا خانہ خالی رکھنے سے غیر جمہوری سوچ کو ترویج ملے گی اوروہ انتہا پسند طبقہ جو جمہوریت کے خلاف ہے وہ اپنے پیروکاروں کا یہی سبق دے گا کہ خالی خانہ پر مہر لگا دیں اور اس طرح ملک میں وہ قوتیں سرگرم ہو جائیں گی جو جمہوریت کی مخالف ہیں لیکن میرا خیال ہے کہ اگر بہت سارے لوگ اس الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرکے سسٹم کی تبدیلی کی خواہش کا اظہار کریں گے توبھی الیکشن پراسس کی فتح ہے بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ جو کسی کو ووٹ نہیں دینا چاہتا وہ گھر سے ہی نہ آئے لیکن میرا خیال ہے کہ جو سیاسی لیڈر ووٹ کے لالچ میں اتنا زیادہ خرچ کر رہے ہیں انہیں نقصان پہنچانے کا سب سے زیادہ بہتر طریقہ یہ ہے کہ ان کی گاڑیوں میں مزے سے بیٹھ کرپولنگ بوتھ میں جائیں اوران کی دعوتیں بھی اڑائیںلیکن اگراس حلقہ میں الیکشن لڑنے والے کسی بھی امیدوار کو رہبری کے قابل نہیں سمجھتے تو خالی خانہ پر مہر لگا دیں
ایک گھر کی دہلیز پر ایک بھکاری نے صدا لگائی کہ اسے بھیک میں کچھ دیا جائے تو گھر کی نئی نویلی دلہن نے اس سے کہا ”معاف کرو بابا“ وہ بھکاری جانے لگا تو اس نئی نویلی دلہن کی ساس نے بھکاری کو آواز دے کر بلایا اور کہا کیا بات ہے تو وہ کہنے لگا ”مجھے بھیک چاہیے “ وہ عورت کہنے لگی ”معاف کرو بابا “ وہ بھکاری کہنے لگا یہ بات تو آپ کی بہو نے بھی کہہ دی تھی تو وہ عورت کہنے لگی ” اس گھر کی مالکن میں ہوں اسے کس نے یہ حق دیا کہ وہ تم پر حکم چلائے ابھی سارے اختیارات میرے ہاتھ میں ہے “ اس لیے جب تک یہ سیاستدان منتخب نہیں ہوجاتے سارے اختیارات عوام کے ہاتھ میں ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ اپنے اختیارات اپنی مرضی سے استعمال کریں ورنہ بعد میں یہی سیاستدان بقول پروین شاکر
میں سچ بولوں گی مگر پھر بھی ہار جاﺅں گی  وہ جھوٹ بولے گا اور مجھے لاجواب کر دے گا

مکمل تحریر  »

06/04/13

Tornano tutti

Chi tornerà per ribadirti semplicemente che se n'è andato dalla tua vita.
Chi tornerà da te per riconsumarti ancora un pò il cuore e poi riandarsene.
Chi tornerà per rubarti un ultimo sorriso o un ultima lacrima.
Chi tornerà per dirti che senza di te sta meglio, per il troppo orgloglio, anche se in realtà muore dentro.
Chi tornerà per dirti che ti ha amato, ma che ora non ti ama più.
Chi tornerà da te per un ultimo abbraccio, perchè ha capito che quel calore che emani lo emani solo tu.
Chi tornerà solo per insultarti, e tu con molta tranquilla e l'indifferenza di sempre incasserai senza problemi.
Chi tornerà da te per chiedere perdono, per chiederti di riaprirgli di nuovo le porte del tuo cuore, perchè ha capito che senza di te non può andare avanti, che senza di te la vita è nuvolosa, e tu, allora, che farai?
 

مکمل تحریر  »

گستاخ

ذرا گستاخ تھا اے شمع ، تو نے جان ہی لے لی ،
پتنگا تھا ، کہاں سے سیکھتا آداب محفل کے ،


مکمل تحریر  »

01/04/13

Jim Morrison

Nessuno ti capisce meglio di te stesso,ma se qualcuno cerca di farlo è perchè ti ama...

Jim Morrison

مکمل تحریر  »