18/04/10

Massa

ماسا کرارا میں آگیا ہوں ، میری اسپیچ پرسیاستدانوں کا غصہ ہونا لازمی تھا ،ان کی جانب سے چھبتا ہوا سوال کہ میرے پاس اگر اطالوی امیگریشن قانون کے مقابلے میں کوءی اپنی تجاویز ہیں تو بتاءوں ،تجاویز پر ایک دفعہ پھر اپنا سا منہ لیکر رہ گیے ، ایک سیاسیتدان کا سوال تھا کہ تارکین وطن کو ان کے ملک میں ہی کیوں نی مدد کی جاءے تو میرا جواب تھا کہ سب سے بڑی مدد تو یہاں رہنے والے تارکین وطن اپنی بھیجی جانے والی رقم کی صورت میں اپنے وطن کی کر سکتے ہیں ، پروگرام کے آخر میں پچھلے سات دنوں سے کمشنر آفس کے باہر دھرنا دینے والے تارکین وطن مجھے اتنبی چاہت و حسرت سے ایسے ملے جیسے میں ان کے سارے مساءل کا حل جیب میں ڈال کر لایا ہوں وہ مجھے ایسی نظروں سے دیکھ رہے تھے جیسے وہ یہ سمجھ رہے ہوں کہ میں چاہوں تو سب ٹھیک کر سکتا ہوں ،پروگرام ختم ہوگیا پوری دنیا کو سنگ مرمر بھیجنے والا شہر ڈبل خوبصورتیوں سے بھرا ہوا ملا ایک جانب خوبصورت سنگ مرمر کی پہاڑیاں ایسے جیسے برف جمی ہواور دوسری جانب شفاف پانیوں کا سمندر ،دو خوبصورتیوں میں رہنے والے لوگوں کی زندگیوں میں شاید بوریت نام کی کوءی چیز نہ ہو

0 commenti: