محبت میرے لیے سکوں آور ہو گی میں اسے مے سمجھ کر پیوں گا اور خلعت بنا کے زیب تب کروں گا ، محبت وقت سحر مجھے نیندسے بیدار کرے گی اور اپنے ساتھ سبزہ زاروں اور بیابانوں میں لے جاءے گی اور دوپہر مجھے پیڑوں کے ساءے تلے لے آءے گی ، شام کو یہ مجھے ڈھلتے ہوءے سورج کے سامنے کھڑا کرد ے گی کہ فطرت کے الواداعی نغمے سے محظوظ ہو سکوں شب کو محبت مجھے اپنے سینے سے لگا لے گی میں نیندسے مخمور ہوجاءوں گا اور عالم بالامیں شاعروں اور عاشقوں کی ارواح کو پھرپھڑاتے ہوءے سنوں گا
محبت عہد شباب میں میری معلم ہوگی زندگی کے درمیانی دور میں میری معاون اور ضعیفی میں میری راحت ہوگی
مکمل تحریر »