16/03/10

malah



اس کی حالت اب اس مسافر جیسی ہو گیی ہے جسے تیرنا نہیں آتاتھا لیکن سمندر کنارے کھڑے اس کی آتی جاتی موجوں کو دیکھنا اس کا محبوب مشغلہ تھا ، ایک ملاح نے اسے سمجھایا کہ سمندرکااصل لطف تو اس کےاندر جاکر بل کھاتی موجوں میں تنیرنے میں ہے، ملاح نے کچھ ایسے اپنے پن سے اسے منایا کہ وہ جو تیراکی کے نام سے ڈرتا تھا،خود کو ملاح کے حوالے کر بیٹھا، ملاح نے اسے اپنی کشتی میں بٹھایا اورسمندر کے درمیان لے آیا ، سمندر کی خوبصورتی واقعی موجوں کے درمیان تھی مگر ابھی سمندر کے شفاف پانیوں نے اس کی آنکھوں کی تراوٹ بخشی ہی تھی ابھی وہ سمندر کی موسیقی سے لطف اندوز ہونا شروع ہی ہوا تھا ، کشتی کے ہچکولوں میں بچپن کے جھولوں کے مزے اسے محسوس ہونا شروع ہی ہوءے تھے ،شام کے پہلے پہر دور پانی کو بھوسہ دیتے سورج کا نظٓرہ ابھی کرنے ہی والا تھا ، ابھی وہ مچھلیوں سے آنکھ مچولی کھیلتے پرندوں کی آڑان سے آشنا ہونے ہی والا تھا، ابھی وہ ڈولفن کے دل نشین رقص کے انتظارمیں ہی تھا، ابھی اسے انتظار تھا کہ ملاح اسے موجوں سے لڑنا سکھاءے گا، پانی کے بہاءو کے خلاف ڈٹ جانا سمجھاءے گا، پانی کے لمس کومحسوس کراءے گا ، ابھی وہ ملاح کے احسان کو ماننے والا ہی تھا،اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس انوکھے تجربے کا شکریہ ادا کرنے ہی والا تھا کہ ملاح نے اپنا ارادہ تبدیل کر دیاہےاسے بیچ سمندر گہرے بھنور میں زندگی کی اس سہ پہر یہ کہہ کر ساتھ چھوڑ گیا ہےکہ وہ ساتھ نبھانے کے موڈمیں نہیں ہے

0 commenti: