لگتا ہے میری آنکھوں میں زخم آگیے ہیں ورنہ تازہ ہواءوں کے جھونکے ان میں تیروں کی طرح کیوں چبھتے
لگتا ہے ان کاناتا کسی بادل سے جڑگیاہےکہ ہر پل اک ساون کی جھڑی سی لگی رہتی ہے
لگتا ہے ان میں بسنے والے انتظآر کے موسم نے دھند سے دوستی کر لی ہے کہ ہر وقت ان میں مطلع ابر آلود سا رہتا ہے
لگتا ہے ان کا تعلق میرے دل سے بھی بن گیا ہے کہ درد کی ٹیسیس ان کے بھی تعاقب میں ہیں
لگتا ہے میری آنکھیں اب میرے اختیار میں بھی نہیں رہیں ،اب کبھی کبھی بغیر میری اجازت چھلک بھی جاتی ہیں
0 commenti:
Posta un commento